پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف القادر ٹرسٹ کیس میں سکیورٹی وجوہات کی بنا پر ضلعی انتظامیہ کی طرف سے احتساب عدالت کو پولیس لائنز میں منتقل کیا گیا کیونکہ ملزم عمران خان کو سکیورٹی کو مدنظر رکھتے ہوئے راولپنڈی نیب کے دفتر میں رکھنے کی بجائے پولیس لائنز میں رکھا گیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے عدالت کے احاطے سے عمران خان کی گرفتاری کو قانونی قرار دیا تو مجھ سمیت میڈیا کے نمائندے اس خوش فہمی میں تھے کہ بدھ کے روز جب احتساب عدالت میں اس مقدمے کی سماعت ہو گی تو پولیس اور عدالتی عملہ کمرہ عدالت جانے میں ان کی معاونت کرے گا لیکن جب پولیس لائنز ہیڈ کوراٹر پہنچے تو حالات بالکل مختلف تھے۔
کسی پولیس اہلکار نے صحافیوں کو اس شاہراہ تک بھی جانے کی اجازت نہیں دی جس پر پولیس ہیڈ کوراٹر کا مرکزی دورازہ ہے۔
پاکستان مسلم لیگ نون سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی محسن شاہنواز رانجھا سب سے پہلے عدالت میں جانے کے لیے پولیس لائنز پہنچے اور انھیں کسی بھی پولیس اہلکار نے روکنے کی جرات نہیں کی۔